پر دوچیزیں ہیں (۱) اختلاف (۲) مخالفت
اختلاف اور مخالفت میں فرق
اختلاف میں دونوں فریقوں کی نظر دلیل پر ہوتی ہے اور مخالفت میں دونوں فریقوں کی نظر دوسرے کو بدنام کر نے پر ہوتی ہے
دیوبندی بریلوی اختلاف حقیقةً اختلاف نہیں ہے بلکہ مخالفت ہے ۔ایک ہو تا ہے الزام اور ایک ہو تا ہے التزام ۔
الزام کی تعریف
الزام تو یہ ہے کہ فریق مخالف کو ئی بات مانتا نہیں اور فریق اس کے ذمہ بات لگاتا جاتا ہے کہ آپ یوں کہتے ہیں یوں کہتے ہیں یوں کہتے ہیں وغیرہ وغیر ہ ۔
التزام کی تعریف
التزام یہ ہے کہ آپ خود یہ کہیں کہ میراعقیدہ یہ ہے
۔باقی جتنے اختلافات ہیں ،مثلاً یہ ہے کہ ہم کہتے ہیں کہ رافضیوں سے ہمارا یہ اختلاف ہے کہ وہ ابو بکر صدیق ؓ کو خلیفہ نہیں مانتے یا مومن نہیں مانتے وہ بھی کہتے ہیں کہ ہاں ہم خلیفہ نہیں مانتے، تو گویا ہم نے ان پر الزام نہیں لگایا بلکہ وہ خود بھی اس بات کا التزام کر تے ہیں کہ واقعی ہم ان کو خلیفہ نہیں مانتے۔ ہم کہتے ہیں کہ غیر مقلید ائمہ کی تقلید نہیں کر تے تو یہ الزام نہیں ہے بلکہ وہ خود التزام کر تے ہیں
ں ۔لیکن دیوبندی بریلوی اختلاف آج سے سوسال (100) پہلے بھی الزام ہی تھا اور آج بھی الزام ہی ہے ۔
کسی دیوبندی عالم نے تو کجا کسی ان پڑھ دیوبندی نے بھی اس کا التزام نہیں کیا کہ بریلوی جو باتیں ہمارے بارے میں کہتے ہیں واقعی وہ ہمارا عقیدہ بھی ہے۔ کہ ہاں ہم مانتے ہیں کہ معاذاللہ خداجھوٹ بولتا ہے یا ہم مانتے ہیں کہ ہم گستاخ رسو ل ہیں (معاذاللہ )۔ تو اس لئے باقی اختلافات اور یہ اختلاف اپنی نوعیت میں الگ قسم کے اختلافات ہ
یں ۔وہاں اختلاف ہے اور یہاں مخالفت ۔
مخالفت میں صرف ایک دوسرے کو بدنام کر نا مقصود ہوتا ہے ۔
لہذا پہلے یہ بات ذہن میں رکھی جا ئے کہ الزام اور التزام میں فرق ہے ۔جو الزامات احمد رضاخان بر یلوی نے لگائے تھے علماءدیوبند پر وہ اس وقت بھی الزام تھے آج بھی الزام ہیں کسی نے بھی یہ نہیں کہا کہ ہم اس کا التزام بھی کرتے ہیں کہ واقعةً ہمارا یہ عقیدہ بھی ہے ۔
اب وہ کہتے کیا ہیں کہ آپ کی کتابوں میں یہ لکھا ہو ا ہے نا؟ ہم کہتے ہیں کہ جو کتابوں میں لکھا ہے اگر کوئی اس کا غلط مطلب نکالے تو ہمارے پاس تو اس کو کوئی علاج نہیں ۔دیکھویہ قرآن پاک ہے اللہ کی کتاب وکلام ہے اگر کوئی اس کی عبارت کا غلط مطلب نکالے تو اس کا علاج تو کچھ بھی نہیں ہے ۔
اختلاف اور مخالفت میں فرق
اختلاف میں دونوں فریقوں کی نظر دلیل پر ہوتی ہے اور مخالفت میں دونوں فریقوں کی نظر دوسرے کو بدنام کر نے پر ہوتی ہے
دیوبندی بریلوی اختلاف حقیقةً اختلاف نہیں ہے بلکہ مخالفت ہے ۔ایک ہو تا ہے الزام اور ایک ہو تا ہے التزام ۔
الزام کی تعریف
الزام تو یہ ہے کہ فریق مخالف کو ئی بات مانتا نہیں اور فریق اس کے ذمہ بات لگاتا جاتا ہے کہ آپ یوں کہتے ہیں یوں کہتے ہیں یوں کہتے ہیں وغیرہ وغیر ہ ۔
التزام کی تعریف
التزام یہ ہے کہ آپ خود یہ کہیں کہ میراعقیدہ یہ ہے
۔باقی جتنے اختلافات ہیں ،مثلاً یہ ہے کہ ہم کہتے ہیں کہ رافضیوں سے ہمارا یہ اختلاف ہے کہ وہ ابو بکر صدیق ؓ کو خلیفہ نہیں مانتے یا مومن نہیں مانتے وہ بھی کہتے ہیں کہ ہاں ہم خلیفہ نہیں مانتے، تو گویا ہم نے ان پر الزام نہیں لگایا بلکہ وہ خود بھی اس بات کا التزام کر تے ہیں کہ واقعی ہم ان کو خلیفہ نہیں مانتے۔ ہم کہتے ہیں کہ غیر مقلید ائمہ کی تقلید نہیں کر تے تو یہ الزام نہیں ہے بلکہ وہ خود التزام کر تے ہیں
ں ۔لیکن دیوبندی بریلوی اختلاف آج سے سوسال (100) پہلے بھی الزام ہی تھا اور آج بھی الزام ہی ہے ۔
کسی دیوبندی عالم نے تو کجا کسی ان پڑھ دیوبندی نے بھی اس کا التزام نہیں کیا کہ بریلوی جو باتیں ہمارے بارے میں کہتے ہیں واقعی وہ ہمارا عقیدہ بھی ہے۔ کہ ہاں ہم مانتے ہیں کہ معاذاللہ خداجھوٹ بولتا ہے یا ہم مانتے ہیں کہ ہم گستاخ رسو ل ہیں (معاذاللہ )۔ تو اس لئے باقی اختلافات اور یہ اختلاف اپنی نوعیت میں الگ قسم کے اختلافات ہ
یں ۔وہاں اختلاف ہے اور یہاں مخالفت ۔
مخالفت میں صرف ایک دوسرے کو بدنام کر نا مقصود ہوتا ہے ۔
لہذا پہلے یہ بات ذہن میں رکھی جا ئے کہ الزام اور التزام میں فرق ہے ۔جو الزامات احمد رضاخان بر یلوی نے لگائے تھے علماءدیوبند پر وہ اس وقت بھی الزام تھے آج بھی الزام ہیں کسی نے بھی یہ نہیں کہا کہ ہم اس کا التزام بھی کرتے ہیں کہ واقعةً ہمارا یہ عقیدہ بھی ہے ۔
اب وہ کہتے کیا ہیں کہ آپ کی کتابوں میں یہ لکھا ہو ا ہے نا؟ ہم کہتے ہیں کہ جو کتابوں میں لکھا ہے اگر کوئی اس کا غلط مطلب نکالے تو ہمارے پاس تو اس کو کوئی علاج نہیں ۔دیکھویہ قرآن پاک ہے اللہ کی کتاب وکلام ہے اگر کوئی اس کی عبارت کا غلط مطلب نکالے تو اس کا علاج تو کچھ بھی نہیں ہے ۔
No comments:
Post a Comment