سبق
اگر آ پ کے پاس کوئی کتاب
؍
مضمون؍ Audio؍
Videoہو جس میں کسی مخالف شخص ؍
گروہ؍
جماعت کی کتاب سے دو سطر
Quoteکی ہوئی ہو اور اس دو سطر کے حوالے سے کوئی الزام ہو
تو آپ اس پر یقین کرنے اور دوسروں تک پہنچانے سے پہلے اصل کتاب سے کم از کم ایک دو
صفحہ آگے اور پیچھے ضرور پڑھیں ۔ اس سے آپ کو اس جملے کے سیاق وسباق ، پس منظر اور
اس جملہ کا صحیح مفہوم سمجھنے میں بڑی آسانی ہوگی اور اس کا صحیح مطلب آپ سمجھ
پائیں گے ۔
کیونکہ بعض دفعہ پس منظر کے سامنے نہ ہونے سے معنی بالکل بدل جاتا ہے
اور الٹا ہوجاتا ہے ، میری طالب علمی کی زمانے میں Film Censorshipمیں ایک Debateمیں ایک لڑکے
نے قل جاء الحق وزھق الباطل(ترجمہ ٹائپ کرنا ہے) کی آیت سے مطلب نکال کر یہ ثابت
کرنے کی کوشش کی تھی کہ اب دنیا میں جو کچھ ہے سب حق ہے اور باطل مٹ چکا ہے ،
لہٰذا فلموں وغیرہ کی جو عریانیت ہے سب حق کے زمرے میں شمار ہوگی (نعوذ باللہ)
یعنی پس منظر بدلنے سے معنی نہ صرف بدل جاتے ہیں بلکہ گمراہ کن ہوجاتے ہیں ،۔
دوسری بات: ان تحریروں
میں بہت بڑی بحث آگے سے آپ کو پتا چلے گا کہ ان میں سے کئی لوگوں نے
اپنی زندگی میں ہی ان جملوں کو ہٹا دیا ، جس کی وجہ سے دو طرح کے معنی یا نامناسب
مثالوں کی وجہ سے گستاخی بتائی جارہی تھی اور اس کی تصحیح کراکر اگلے ایڈیشن سے اس
جملے کو بدل دیا۔
ایک بریلوی بھائی نے ہم
سے کہا کہ دیوبندی ، بریلوی صلح ہوسکتی ہے اگر آج کے دیوبندی ’اشرف علی تھانوی‘
وغیرہ کے کافر ہونے کا اعلان کردیں اور اگر ان کو صلح چاہیے تو وہ ایسا کیوں نہیں
کرتے ۔ (نعوذ باللہ)
اب اس مطالبہ کا جائزہ
لیجئے۔
ان دیوبند کے بزرگوں کی
تحریروں کا جو دوسرا مطلب بتا کر گستاخی یا کفر کی بات کہی گئی ہے اس مطلب کا تو
وہ حضرات کھلے لفظوں میں انکار کررہے ہیں اور فرمارہے ہیں
کہ میرا یہ مطلب نہیں ہے اور ہر طرح سے صفائی دے رہے ہیں اور بعض لوگوں
کہ میرا یہ مطلب نہیں ہے اور ہر طرح سے صفائی دے رہے ہیں اور بعض لوگوں
نے تو زندگی میں ہی جملہ تک بدل دیا
ہے تاکہ بالکل جڑ ہی کٹ جائے ۔
مثال کے طور پر :
مولانا اشرف علی تھانوی
پر حفظ الایمان کے ایک جملے کی وجہ سے اعتراض ہے ۔ یہ مسئلہ ان کی زندگی میں ہی ان
کے پاس آیا اور انہوں نے اس کے دوسرے مطلب سے اپنی برأت کا اعلان کیا اور اس کتاب
سے اس جملے کو ہی ہٹا دیا اور اس جملے کو ہٹانے کا اعلان بہت واضح الفاظ میں کرتے
ہوئے بسط البنان کے نام سے مضمون لکھ کر کتاب کا جزء بنادیا۔ تو اس کا مطلب ہوا کہ اس مسئلے کی جڑ ہی کٹ گئی
لہٰذا کوئی الزام باقی نہ رہا ۔
اب بھائی ذرا غور کریں
اگر دیوبندی عالم ان بریلوی بھائیوں کا مشورہ مان کر اشرف علی اور دوسرے علماء
کو کافر کہیں گے جب کہ جو الزام ان پر تھا اس سے وہ بری ہیں تو اس سلسلے میں حضور
پاک صلی اللہ علیہ وسلم کی کیا ہدایات ہیں اس کے بارے میں مندرجہ ذیل احادیث پر
غور کرلیں۔
حضرت ابوذر رضی اللہ عنہ
سے روایت ہے کہ انہوں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا کوئی شخص
کسی دوسرے شخص پر فسق یا کفر کی تہمت نہ لگائے کیونکہ اگر وہ ایسا نہ ہوا تو یہ
تہمت لگانے والے کی ہی طرف لوٹ آتا ہے ۔
(اللہ تمام مسلمانوں کے ایمان کی حفاظت کرے اور خاتمہ بالخیر نصیب فرمائے
)
(اللہ تمام مسلمانوں کے ایمان کی حفاظت کرے اور خاتمہ بالخیر نصیب فرمائے
)
اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے
:(الذین یوذون المومنین والمومنات بغیر ما اکتسبوا فقد احتملوا بھتانا واثما
مبینا) (جو لوگ مومن مردوں اور عورتوں کو ایذا دیں بغیر کسی جرم کے جو ان سے سرزد
ہوا ہو وہ بڑے بہتان اور صریح گناہ کا بوجھ اٹھاتے ہیں ۔) احزاب آیت :۵۸
No comments:
Post a Comment